On Friday, 29 March 2013

یہ عناصر کا پرانا کھیل، یہ دنیائے دوں
ساکنان عرش اعظم کی تمناؤں کا خوں!
اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارساز
جس نے اس کا نام رکھا تھا جہان کاف و نوں
میں نے دکھلایا فرنگی کو ملوکیت کا خواب
میں نے توڑا مسجد و دیر و کلیسا کا فسوں

Leave a Reply

Subscribe to Posts | Subscribe to Comments