Popular Posts
-
Boss ne santa ko office me bulaya aur kaha: "santa muth maro" santa muth marta hai. Boss: "aur ek bar maro" santa phir m...
-
Ek sardarji gaye randi bazar.. Waha jaake bole.." rand dikhao ".. Dalal ne 10 randiyan khadi kar di... Aur kaha..pehli ka 100 dusr...
-
Saima Sahiba https://www.facebook.com/LovelyBachian http://nimra-khanam.blogspot.com/
-
Saima Sahiba https://www.facebook.com/LovelyBachian http://nimra-khanams.blogspot.com/
- Home »
- Will write a poem like this.... Poem by Noshi SMS
On Friday, 7 December 2012
نوشی گیلانی
کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی
تری بات بات کی روشنی
مِرے حرف حرف میں بھر سکے
ترے لمس کی یہ شگفتگی
مرے جسم و جاں میں اُتر سکے
کوئی چاندنی کسِی گہرے رنگ کے راز کی
مرے راستوں میں بکھر سکے
تری گفتگو سے بناؤں میں
کوئی داستاں کوئی کہکشاں
ہوں محبتوں کی تمازتیں بھی کمال طرح سے مہرباں
ترے بازوؤں کی بہار میں
کبھی جھُولتے ہُوئے گاؤں میں
تری جستجو کے چراغ کو سر شام دِل میں جلاؤں
اِسی جھلملاتی سی شام میں
لِکھوں نظم جو ترا رُوپ ہو
کہیں سخت جاڑوں میں ایک دم جو چمک اُٹھے
کوئی خوشگوار سی دُھوپ ہو
جو وفا کی تال کے رقص کا
کوئی جیتا جاگتا عکس ہو
کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی
کہ ہر ایک لفظ کے ہاتھ میں
ترے نام کی
ترے حروف تازہ کلام کے
کئی راز ہوں
جنھیں مُنکشف بھی کروں اگر
تو جہان شعر کے باب میں
مِرے دل میں رکھی کتاب میں
ترے چشم و لب بھی چمک اٹھیں
مجھے روشنی کی فضاؤں میں کہیں گھیر لیں
کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی